Saturday 6 February 2016

باغات میں فصلوں کی کاشت سے اضافی آمدن.

باغات میں فصلوں کی کاشت سے اضافی آمدن


بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے جہاں فصلوں کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل اقسام کی اشد ضرورت ہے وہی زرعی رقبے میں مزید اضافہ وقت کے ساتھ ساتھ کم ہونے کی بدولت ایک وقت میں ایک سے زیادہ فصلوں کی ایک ہی کھیت میں کاشت بھی ضرورت بنتی جارہی ہے۔ عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر باغبان حضرات اپنے باغات کی مناسب دیکھ بھال کرسکیں تو روائتی فصلوں کی نسبت فی ایکڑ زیادہ آمدن کما سکتے ہیں۔ کچھ مخصوص قسم کے باغات کی فی ایکڑ آمدن فصلوں کی نسبت 8 گنا تک زیادہ ہوسکتی ہے۔
پھلدار پودوں کے شروع کے چند سالوں میں جب ان پر پھل نہیں لگتا ان میں دوسری فصلوں کی کاشت کی جا سکتی ہے اس سے باغبان کو اپنی خرچ کی ہوئی رقم میں سے کچھ نہ کچھ واپس ہوتا رہتا ہے اور آمدنی میں مزید اضافہ کے ساتھ ساتھ دوسرے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ ان میں خود رو جڑی بوٹیوں کا خاتمہ، پہاڑی علاقوں میں بارشی پانی کے بہاؤ کی وجہ سے زمینی کٹاؤ کا سدِ باب اور فصلات کو دی جانے والی کھادوں کی پھلدار پودوں کو فراہمی کے علاوہ اور بہت سے فوائد شامل ہیں۔
پھلدار پودوں کے ابتدائی سالوں میں ان کی جڑوں کا پھیلاؤ کم ہونے کی وجہ سے پودوں کے درمیان خالی جگہ میں منتخب نفع آور فصلات کی کاشت ممکن ہے۔ اس طرح جب پھلدار پودے ابھی بارآوری شروع نہیں کرتے اس وقت بھی باغات سے آمدنی حاصل ہو جاتی ہے۔ اس مقصد کے لئے مخلوط فصلوں کا انتخاب کرتے وقت چند باتوں کو مد نظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ ایسی فصلات کی جڑوں کو پھلدار پودوں کی جڑوں سے مناسب فاصلہ پر رکھنا چاہئے تاکہ ان کے درمیان خوراک اور پانی وغیرہ کے حصول میں باہمی مقابلہ نہ ہو۔ اسی طرح باغات کا محلِ وقوع، زیر کاشت زمین کی ساخت اور نوعیت اور آبپاشی کی مقدار وغیرہ بھی فصلات کے انتخاب پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
شہروں اور قصبوں کے مضافات میں واقع باغات کے اندر سبزیاں لگانے سے آمدن میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان میں ٹماٹر، پھول گوبھی،مولی اور گاجر وغیرہ کی کاشت بہتر ہے جبکہ دور دراز علاقوں میں کاشتہ باغات میں ایسی سبزیات جنہیں آسانی سے کچھ عرصہ کے لئے سٹور کیا جا سکتا ہے موزوں ہیں جیسا کہ پیاز، مرچ اور آلو وغیرہ۔ باغات میں سبزیات کی مخلوط کاشت کے دوران جڑی بوٹیوں کا مناسب تدارک انتہائی ضروری ہے۔ علاوہ ازیں سبزیات کی کاشت کے دوران کھادوں کے استعمال سے پھلدار پودے بھی مستفید ہوتے ہیں اور اپنی صحت برقرار رکھتے ہیں۔ بعض اوقات باغات میں سبز کھاد کے لئے بھی مختلف فصلیں اگائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے زمین میں نامیاتی مادہ بھی بڑھ جاتا ہے اور زمین کی طبعی حالت بھی بہتر ہو جاتی ہے۔ مزید یہ کہ زمین میں زیادہ سے زیادہ نمی قائم رہتی ہے۔ سبز کھاد کے باقاعدہ استعمال سے کیمیائی کھادوں کے استعمال کا خرچ بھی کم ہوتا ہے اور ان کی افادیت بھی بڑھ جاتی ہے۔ سبز کھاد کے لئے منتخب فصلیں جلد بڑھوتری والی اور زمین میں دبانے کے بعد جلد از جلد گل سڑ جانے والی ہونی چاہئیں۔اس مقصد کے لئے سن، ڈھانچہ، جنتراور گوارا وغیرہ کاشت کرنا چاہئے جبکہ چارہ جات میں برسیم، سینجی اور جئی وغیرہ موزوں ہیں۔ ان سب فصلوں کو پھول آنے سے پہلے ہی زمین میں دبا دینا چاہئے۔ باغات میں ربیع کی سبزیاں مثلاً مٹر شلغم، گوبھی، ٹماٹر ، فصل کے طور پر چنے اور چاروں میں شفتل، سینجی اور جئی کی کامیاب کاشت کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح خریف کے موسم کی سبزیوں میں ٹینڈا، کدو، کریلا، پیاز، بھنڈی، فصلوں میں موٹھ جبکہ چارے کے طور پر گوارہ کی کامیاب کاشت کی جاسکتی ہے۔