Wednesday 13 May 2015

کون کہتا ہے کھوتا کھوتا ہوتا ہے ؟

ایک دن گدھے نے شیر کو چیلنج کر دیا کہ تُو خود پر بڑا نازاں ہے بہت اکڑ ہے تجھ میں ہر طرف دندناتا پھرتا ہے ۔اپنی طاقت کا رعب جھاڑتا ہے ،اگر اتنا ہی خود پر ناز ہے تو چل آج مجھ سے مقابلہ کر لے دیکھتے ہیں کون زیادہ طاقت ور ہے اور اگر تُو نے میری بات نہ مانی تو سب میں تشہیر کر دوں گا کہ شیر مجھ سے ڈر گیا ۔شیر بیچارہ حیران و پریشان ایک شیطان کے جال میں پھنس گیا ،آخر مان ہی لی اس نے گدھے کی بات کہنے لگا چلو بھائی کیا مقابلہ کرنا چاہتے ہو کر لو ۔گدھا بولا چل میرے ساتھ ،کچھ آگے پہنچے تو ایک مضبوط اور بڑی سی دیوار نظر آئی ،گدھا کہنے لگا اگر تُو اس دیوار کو اپنی طاقت کے بل بوتے گرا دے تو تُو طاقت ور ورنہ میں گراؤں گا  شیر نے پوزیشن لی پیچھے ہٹا اور اس میں جتنی قوت تھی صرف کر دی اور دیوار کو جاکر ٹکر ماری دیوار ہلکی سی لہرائی مگر واپس پہلے جیسی ہو گئی ،گدھا کہنے لگا جا تُو بھی کیا یاد کرے گا ایک اور چانس دیا تجھے اس بار گرا دے ، شیر نے پھر ایڑی چوٹی کا زور لگا کر اپنی تمام تر قوت کے ساتھ دوڑتے ہوئے دیوار پر ٹکر ماری دیوار کی جڑیں ہل گئیں دیوار جھول گئی مگر گری نہیں ، گدھا پوری رازداری اور ہمدردی کے ساتھ شیر سے مخاطب ہوا اور کہنے لگا بس دیکھ لی اپنی طاقت بہت غرور ہے تجھے خود پر مگر اب تو مجھے دنیا کو بتانا پڑے گا کہ شیر میں کوئی طاقت واقت نہیں ہے ، اس نے تو سب پر اپنا حوّا بیٹھا رکھا ہے اس بات سے تیری سُبکی ہوگی تیری شان گھٹ جائیگی ایک آخری چانس اور دیتا ہوں ،شیر نے اپنی انا اپنی عزّت بچاتے کے لئے تیسرا چانس بھی لیا دیوار اس بار جڑوں سے اکھڑ گئی جھولتی ہوئی لہرائی اور پھر سیدھی ہو گئی ،گدھے کو سب بیوقوف کہتے ہیں مگر یہاں بڑا شاطر رہا کہنے لگا اب میری باری ہے دیوار کہ پاس گیا پیٹھ موڑ کر کھڑا ہوا شیر کے لئے بڑی حیرت کا مقام تھا کہ یہ کر کیا رہا ہے گدھے نے ڈھینچوں ڈھینچوں کی آوازیں نکالیں اور دیوار پر دولتّی جھاڑی دیوار کا تو کام شیر کر ہی چکا تھا دھڑام سے نیچے گر گئی گدھے کا نام ہو گیا میڈلزملے میڈیا نے اسے ہیرو بنایا بڑی بڑی آفرز آئیں لوگوں نے اپنے بزنس اور پارٹیز میں مدعو کیا بچوں نے آٹوگراف لئے لڑکیاں فدا ہوگئیں نوجوانوں نے اپنا آئیڈیل اسے بنایا عالمی دنیا میں واہ واہ ہوئی وزارت ملنے امارت ملنے صدارت ملنے کے چانس بنے گدھا لیڈرشپ کے لئے نامزد ہوگیا کون کہتا ہے کھوتا کھوتا ہوتا ہے 
.....................................
کچھ احباب سوچ رہے ہوں گے کہ میں نے اپنے ملک کے سیاستدانوں کی بات کی ہے ۔ایسا ہرگز نہیں ہے ہمیں اللہ پاک ہمارے اعمال کی سزا ہمارے حکمرانوں کی شکل میں دیتا ہے ۔ اور ایسا میں نہیں کہتا ایسا احادیث سے ثابت ہے آپ کی نمائندگی کرنے والا کوئی اور نہیں آپ خود ہیں ، جیسی روح ویسے فرشتے جیسے اعمال ویسے حکمران ،اسمیں ان بیچاروں کا کیا قصور ہے وہ تو اللہ کی جانب سے ہم آپ پر مقرر ہیں ، یاد رکھئے اگر آپ پاکستان میں فرشتے لیکر آئیں گے تو وہ بھی کرپٹ ہو جائیں گے کہ آپ کا تمام سسٹم کرپٹ ہے ،اسکی مثال یوں لیجئے کہ ٹوٹیاں بدلنے سے پانی کی رنگت یا ذائقہ تبدیل نہیں ہوتا بات تو اس اسٹاک کی ہے جو آپ کے ٹینک میں بھرا ہوا ہے ، اب آپ حسّاس ٹوٹیاں لگائیں یا پائپس بدلیں یا واش روم کچن اور کچن بیڈ روم اور بیڈ روم ڈرائنگ روم میں لے جائیں کچھ فرق نہیں پڑنے والا ان سب فضول کاموں سے ۔میرا اور آپ کا خمیر ٹھیک نہیں ہے جس سے میرا اور آپ کا اجتماعی پتلا تیار کیا گیا ہے اور جس میں بےحسی اور لاپرواہی کی روح داخل کی گئی ہے ،اور اسکا علاج اللہ کے پاس ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ترتیب زندگی پر آجائیے سب ٹھیک ہو جائے گا جس کے لئے نہ آپ تیّار ہیں نہ میں