Wednesday 2 September 2015

گلگت بلتستان کے لوگوں میں عقابی سوچ پیدا کرنے کی ضرورت ہے.

عقابی سوچ


.گلگت  بلتستان کے لوگوں میں عقابی سوچ پیدا کرنے کی ضرورت ہے



کہتے ہیں ایک پہاڑ کی چوٹی پر لگےد رخت پر ایک عقاب نے اپنا گھونسلہ بنا رکھا تھا جس میں اس کے دیئے ہوئے چار انڈے پڑے تھے کہ زلزلے کے جھٹکوں سے ایک انڈا نیچے گرا جہاں ایک مرغی کا ٹھکانہ تھا۔ مرغی نے عقاب کے انڈے کو اپنا انڈا سمجھا اور سینے کیلئے اپنے نیچے رکھ لیا۔ ایک دن اس انڈے میں سے ایک پیارا سا ننھا منا عقاب پیدا ہوا جس نے اپنے آپ کو مرغی کا چوزہ سمجھتے ہوئے پرورش پائی اور مرغی سمجھ کر بڑھا بڑا ہوا۔ ایک دن باقی مرغیوں کےساتھ کھیلتے ہوئے اس نے آسمان کی بلندیوں پر کچھ عقاب اڑتے دیکھے۔ اس کا بہت دل چاہا کہ کاش وہ بھی ایسے اڑ سکتا! جب اس نے اپنی اس خواہش کا اظہار دوسری مرغیوں سے کیا تو انہوں نے اس کا تمسخر اڑایا اور قہقہے لگاتے ہوئے کہا تم ایک مرغی ہو اور تمہارا کام عقابوں کی طرح اڑنا نہیں۔ کہتے ہیں اس کے بعد اس عقاب نے اڑنے کی حسرت دل میں دبائے ایک لمبی عمر پائی اور مرغیوں کی طرح جیتا رہا اور مرغیوں کی طرح ہی مرا۔

             بقول اقبال~